@atralhiah:

عطر الحياة
عطر الحياة
Open In TikTok:
Region: SA
Sunday 30 June 2019 07:25:11 GMT
2116
52
6
33

Music

Download

Comments

To see more videos from user @atralhiah, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

محبت کے ساتھ محبت سے پیش آئیں 🙏 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو مرد اور عورت دونوں کو مساوی احترام اور حقوق عطا کرتا ہے  جب بات شادی کی ہو تو اسلام نے مرد و عورت دونوں کو اپنی پسند کے مطابق جیون ساتھی منتخب کرنے کا حق دیا ہے یہ حق نہ صرف شرعی طور پر جائز ہے بلکہ انسانی فطرت اور سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی ضروری ہے  بدقسمتی سے ہمارے بلوچ پشتون معاشرے میں اکثر عورت کے اس حق کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف انفرادی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ خاندانی ڈھانچہ بھی کمزور پڑتا ہے محبت ایک فطری جذبہ ہے جو دل کی گہرائیوں سے جنم لیتا ہے جب عورت کو اس کے پسند کے رشتے کا حق دیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف اس کی عزت نفس بلند ہوتی ہے بلکہ ایک مضبوط خوشگوار اور پائیدار ازدواجی زندگی کی بنیاد بھی رکھی جاتی ہے اسلام میں نکاح کو محض ایک معاہدہ نہیں بلکہ دو دلوں کا مقدس بندھن سمجھا جاتا ہے جو باہمی رضامندی، محبت اور احترام پر استوار ہوتا ہے  اگر عورت کو اس کی مرضی کے مطابق رشتہ جوڑنے کی اجازت دی جائے تو وہ خود کو محفوظ اور قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس کے برعکس جب اسے اس حق سے محروم کیا جاتا ہے تو مایوسی،بغاوت اور بعض اوقات گھر سے بھاگنے جیسے قدم اٹھانے کی نوبت آتی ہے یہ بات قابل غور ہے کہ گھر سے بھاگنے جیسے واقعات اکثر اس وقت پیش آتے ہیں جب عورت اپنے جذبات اور خواہشات کو دبایا ہوا محسوس کرتی ہے اگر خاندان ابتدا سے ہی اس کی بات سنے اس کی رائے کی قدر کرے اور اسے شرعی دائرے میں اپنی پسند کا حق دے تو ایسی ناگفتہ بہ صورتحال سے بچا جا سکتا ہے  یہ نہ صرف خاندان کی عزت کی حفاظت کرتا ہے بلکہ معاشرے میں محبت اعتماد اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے ہمارے معاشرے کو چاہیے کہ وہ عورت کے حق انتخاب کو تسلیم کرے اور اسے عزت و احترام کے ساتھ اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرنے کی اجازت دے  اسلام کا پیغام واضح ہے
محبت کے ساتھ محبت سے پیش آئیں 🙏 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو مرد اور عورت دونوں کو مساوی احترام اور حقوق عطا کرتا ہے جب بات شادی کی ہو تو اسلام نے مرد و عورت دونوں کو اپنی پسند کے مطابق جیون ساتھی منتخب کرنے کا حق دیا ہے یہ حق نہ صرف شرعی طور پر جائز ہے بلکہ انسانی فطرت اور سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی ضروری ہے بدقسمتی سے ہمارے بلوچ پشتون معاشرے میں اکثر عورت کے اس حق کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف انفرادی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ خاندانی ڈھانچہ بھی کمزور پڑتا ہے محبت ایک فطری جذبہ ہے جو دل کی گہرائیوں سے جنم لیتا ہے جب عورت کو اس کے پسند کے رشتے کا حق دیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف اس کی عزت نفس بلند ہوتی ہے بلکہ ایک مضبوط خوشگوار اور پائیدار ازدواجی زندگی کی بنیاد بھی رکھی جاتی ہے اسلام میں نکاح کو محض ایک معاہدہ نہیں بلکہ دو دلوں کا مقدس بندھن سمجھا جاتا ہے جو باہمی رضامندی، محبت اور احترام پر استوار ہوتا ہے اگر عورت کو اس کی مرضی کے مطابق رشتہ جوڑنے کی اجازت دی جائے تو وہ خود کو محفوظ اور قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس کے برعکس جب اسے اس حق سے محروم کیا جاتا ہے تو مایوسی،بغاوت اور بعض اوقات گھر سے بھاگنے جیسے قدم اٹھانے کی نوبت آتی ہے یہ بات قابل غور ہے کہ گھر سے بھاگنے جیسے واقعات اکثر اس وقت پیش آتے ہیں جب عورت اپنے جذبات اور خواہشات کو دبایا ہوا محسوس کرتی ہے اگر خاندان ابتدا سے ہی اس کی بات سنے اس کی رائے کی قدر کرے اور اسے شرعی دائرے میں اپنی پسند کا حق دے تو ایسی ناگفتہ بہ صورتحال سے بچا جا سکتا ہے یہ نہ صرف خاندان کی عزت کی حفاظت کرتا ہے بلکہ معاشرے میں محبت اعتماد اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے ہمارے معاشرے کو چاہیے کہ وہ عورت کے حق انتخاب کو تسلیم کرے اور اسے عزت و احترام کے ساتھ اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرنے کی اجازت دے اسلام کا پیغام واضح ہے "محبت کے ساتھ محبت سے پیش آئیں" جب عورت کی رائے اور پسند کو اہمیت دی جائے گی تو گھر سے بھاگنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی

About