@thantzinhtoo907: 🌷🙏🙏🙏🌷🙏🙏🙏🌷🙏🙏🙏🌷ပဲခူးဆရာတော်ဘုရားကြီးဘဒ္ဒန္တတေဇောသာရ🪷👏👏👏🪷👏👏👏🪷👏👏👏🪷

Thant
Thant
Open In TikTok:
Region: MM
Saturday 18 October 2025 08:52:47 GMT
136
30
2
2

Music

Download

Comments

naychiii_223
လဝန်းအိမ် :
🙏🙏🙏မဂ်လာညချမ်းလေးပါရှင်🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏
2025-10-18 17:16:26
0
thantzinhtoo907
Thant :
🌷🙏🙏🙏🌷🙏🙏🙏🌷🙏🙏🙏🌷
2025-10-18 08:53:00
1
To see more videos from user @thantzinhtoo907, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

حسن بن صباح – اسماعیلی تاریخ کا انقلابی رہنما حسن بن صباح (وفات: 1124ء) ایک مشہور فاطمی داعی، اسماعیلی لیڈر، اور نزاروی اسماعیلی تحریک کے بانی تھے جنہوں نے ایران کے علاقے قزوین میں واقع قلعہ الموت کو مرکز بنا کر ایک زبردست انقلابی تحریک کی بنیاد رکھی۔ وہ اپنے علم، عزم، تنظیمی صلاحیت، اور حکمتِ عملی کے سبب تاریخِ اسلام میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ ابتدائی زندگی حسن بن صباح کا تعلق ایران کے شہر ری سے تھا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مذہبی مدارس میں حاصل کی اور بعد ازاں مصر کے فاطمی دربار سے متاثر ہو کر اسماعیلی مسلک اختیار کیا۔ ان کا شمار ان چند افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے فاطمی خلافت کے دور میں دعوتِ اسماعیلیہ کو ایران اور وسطی ایشیا میں کامیابی سے پھیلایا۔ قلعہ الموت کی فتح 1070ء کے قریب، حسن بن صباح نے ایران کا رخ کیا اور کئی برسوں کی خاموش دعوت کے بعد 1090ء میں قلعہ الموت کو بغیر کسی جنگ کے ایک ذہین حکمتِ عملی سے حاصل کر لیا۔ اس قلعے کو انہوں نے اسماعیلی فکر و عمل کا مرکز بنایا۔ یہ قلعہ بعد ازاں کئی عشروں تک نزاروی اسماعیلیوں کی قوت کا نشان رہا۔ فدائین کی تنظیم حسن بن صباح نے ایک منظم، وفادار اور مشن سے سرشار افراد کی جماعت تشکیل دی جنہیں فدائین کہا جاتا ہے۔ ان کا مقصد مخالفین کے خلاف دفاع اور اسماعیلی ریاست کی حفاظت تھا۔ فدائین کی جرأت اور قربانیوں کی داستانیں مغربی مورخین نے بھی تحریر کیں، جنہوں نے حسن بن صباح کو
حسن بن صباح – اسماعیلی تاریخ کا انقلابی رہنما حسن بن صباح (وفات: 1124ء) ایک مشہور فاطمی داعی، اسماعیلی لیڈر، اور نزاروی اسماعیلی تحریک کے بانی تھے جنہوں نے ایران کے علاقے قزوین میں واقع قلعہ الموت کو مرکز بنا کر ایک زبردست انقلابی تحریک کی بنیاد رکھی۔ وہ اپنے علم، عزم، تنظیمی صلاحیت، اور حکمتِ عملی کے سبب تاریخِ اسلام میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ ابتدائی زندگی حسن بن صباح کا تعلق ایران کے شہر ری سے تھا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مذہبی مدارس میں حاصل کی اور بعد ازاں مصر کے فاطمی دربار سے متاثر ہو کر اسماعیلی مسلک اختیار کیا۔ ان کا شمار ان چند افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے فاطمی خلافت کے دور میں دعوتِ اسماعیلیہ کو ایران اور وسطی ایشیا میں کامیابی سے پھیلایا۔ قلعہ الموت کی فتح 1070ء کے قریب، حسن بن صباح نے ایران کا رخ کیا اور کئی برسوں کی خاموش دعوت کے بعد 1090ء میں قلعہ الموت کو بغیر کسی جنگ کے ایک ذہین حکمتِ عملی سے حاصل کر لیا۔ اس قلعے کو انہوں نے اسماعیلی فکر و عمل کا مرکز بنایا۔ یہ قلعہ بعد ازاں کئی عشروں تک نزاروی اسماعیلیوں کی قوت کا نشان رہا۔ فدائین کی تنظیم حسن بن صباح نے ایک منظم، وفادار اور مشن سے سرشار افراد کی جماعت تشکیل دی جنہیں فدائین کہا جاتا ہے۔ ان کا مقصد مخالفین کے خلاف دفاع اور اسماعیلی ریاست کی حفاظت تھا۔ فدائین کی جرأت اور قربانیوں کی داستانیں مغربی مورخین نے بھی تحریر کیں، جنہوں نے حسن بن صباح کو "Old Man of the Mountain" کے لقب سے یاد کیا۔ علم و حکمت کا مرکز قلعہ الموت نہ صرف دفاعی لحاظ سے مضبوط تھا بلکہ وہاں حسن بن صباح نے ایک عظیم کتب خانہ قائم کیا جس میں علم و فلسفہ کی نادر کتابیں موجود تھیں۔ وہ خود بھی علم دوست، منظم اور زہد و تقویٰ کے حامل انسان تھے۔ ان کے دور میں قلعہ الموت اسماعیلی علم و حکمت کا گہوارہ بن گیا۔ وفات اور میراث حسن بن صباح 1124ء میں انتقال کر گئے لیکن ان کی قائم کردہ بنیادوں پر نزاروی اسماعیلی تحریک کئی صدیوں تک قائم رہی۔ ان کی حکمت عملی، انقلابی قیادت، اور دعوتی طریقہ کار نے اسماعیلی تاریخ میں ایک انمٹ نقوش چھوڑے۔

About