@jensawyer12: the burn line #ChoresInThisHouse #content #fyp #viral #trending #GoSkate #like #comment

jenna sawyer
jenna sawyer
Open In TikTok:
Region: US
Saturday 22 August 2020 22:36:09 GMT
5517
578
2
3

Music

Download

Comments

fatboyniko
Niko :
It’s the positive vibes for me
2020-08-22 23:08:39
2
svt_adhira
Adhira :
i’m in love
2020-08-23 00:07:48
0
austinshelton8
Austin Shelton :
Wow I
2020-08-23 01:06:55
0
To see more videos from user @jensawyer12, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

“صرف سُم اِنّا اجازت اے، نَماز نہ” — ایک بہادر بلوچ خاتون کا آخری جُملہ محبت کے نام بلوچستان کی سرزمین نے کئی کہانیاں جنم دی ہیں—روایتوں، غیرتوں، اور قربانیوں کی۔ مگر کل کا دن ایک ایسی محبت کی شہادت بن گیا جس نے جرگے کی بے رحم رسموں کو چیلنج کیا۔ شیطل، ایک بلوچ خاتون، محبت میں جیتی رہی، اور محبت میں ہی جان دے دی۔ اسے جرگے کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں فیصلہ پہلے سے طے تھا—موت۔ لیکن اس سے پہلے کہ گولی چلے، اس نے فقط ایک جملہ کہا: “صرف سُم اِنّا اجازت اے، نَماز نہ” (یعنی: “تمہیں صرف گولی مارنے کی اجازت ہے، میری نماز، میری روح، میرا عشق تمہارے اختیار میں نہیں۔”) یہ جملہ نہ صرف اُس کی بہادری کا اعلان تھا، بلکہ اُس نظام کو للکارنے کا بھی جس میں عورت کی آواز دفن کر دی جاتی ہے۔ شیطل نے ثابت کیا کہ عشق جرم ہو سکتا ہے جرگے کی نظر میں، مگر وہ پاکیزہ ہوتا ہے ایک عاشق کی روح میں۔ وہ قتل ہوئی، مگر سر جھکائے بغیر۔ اُس کا عشق امر ہو گیا، اور اُس کی بے خوفی ہر اُس لڑکی کے دل میں دھڑکے گی جو ظلم کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔ بلوچ روایات میں شاید اس کا نام نہ لکھا جائے، مگر تاریخ کے ضمیر پر یہ جملہ ہمیشہ کندہ رہے گا: “صرف سُم اِنّا اجازت اے” — بس گولی مار سکتے ہو، میری مرضی نہیں چھین سکتے #foryou  #Sheetal  #Balochistan  #Baloch  #Love  #Freedom
“صرف سُم اِنّا اجازت اے، نَماز نہ” — ایک بہادر بلوچ خاتون کا آخری جُملہ محبت کے نام بلوچستان کی سرزمین نے کئی کہانیاں جنم دی ہیں—روایتوں، غیرتوں، اور قربانیوں کی۔ مگر کل کا دن ایک ایسی محبت کی شہادت بن گیا جس نے جرگے کی بے رحم رسموں کو چیلنج کیا۔ شیطل، ایک بلوچ خاتون، محبت میں جیتی رہی، اور محبت میں ہی جان دے دی۔ اسے جرگے کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں فیصلہ پہلے سے طے تھا—موت۔ لیکن اس سے پہلے کہ گولی چلے، اس نے فقط ایک جملہ کہا: “صرف سُم اِنّا اجازت اے، نَماز نہ” (یعنی: “تمہیں صرف گولی مارنے کی اجازت ہے، میری نماز، میری روح، میرا عشق تمہارے اختیار میں نہیں۔”) یہ جملہ نہ صرف اُس کی بہادری کا اعلان تھا، بلکہ اُس نظام کو للکارنے کا بھی جس میں عورت کی آواز دفن کر دی جاتی ہے۔ شیطل نے ثابت کیا کہ عشق جرم ہو سکتا ہے جرگے کی نظر میں، مگر وہ پاکیزہ ہوتا ہے ایک عاشق کی روح میں۔ وہ قتل ہوئی، مگر سر جھکائے بغیر۔ اُس کا عشق امر ہو گیا، اور اُس کی بے خوفی ہر اُس لڑکی کے دل میں دھڑکے گی جو ظلم کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔ بلوچ روایات میں شاید اس کا نام نہ لکھا جائے، مگر تاریخ کے ضمیر پر یہ جملہ ہمیشہ کندہ رہے گا: “صرف سُم اِنّا اجازت اے” — بس گولی مار سکتے ہو، میری مرضی نہیں چھین سکتے #foryou #Sheetal #Balochistan #Baloch #Love #Freedom

About