@hairtransformation: Fishbraid tutorial #explore #fishbrAid #easyhairtutorials #hairtutorials #hairstyle #hairstyleforgirl #longhairstyles @tiktok

Hairstyles
Hairstyles
Open In TikTok:
Region: US
Sunday 27 September 2020 13:17:47 GMT
66580
3822
12
164

Music

Download

Comments

marinaserbina8
Сербина Марина :
Супер класс
2020-09-27 14:11:16
1
carapittenger
Clpittenger :
WOW 🤩 LOVE 💕 IT
2020-10-09 11:13:24
0
_voy.a_desahogarme_aqui
uwu :
oye puedes hacer un peinado con cabello corto plis?😬
2020-10-10 17:22:58
0
a.p3rs0n_raina
ragna maran :
It doesn’t work
2020-10-23 01:48:19
0
gulnurmomakanova
Гулнур Момаканова :
Рек
2020-10-29 12:39:21
0
afnanahmed407
Afnan Ahmed :
@jasfgg1
2020-10-31 18:49:56
0
sajidd1212
sajid Coya :
😅
2020-11-01 08:17:25
0
lorenamartinez488
Lorena Martinez :
todos los peinados son bonitos
2020-11-02 03:20:58
0
khaesani
bulle gojlag :
🥰
2020-11-02 05:28:48
0
semiritakatte
semirita💗 :
puedes hacer una trenza de pelo corto
2020-11-14 19:35:14
0
semiritakatte
semirita💗 :
plisssss
2020-11-14 19:35:24
0
nemarude
user674647664391 :
stupid
2020-12-02 10:08:29
0
To see more videos from user @hairtransformation, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

تقریبا دو سَو سال قبل کا بلوچستان ہے۔ اور بلوچستان کے پہاڑوں کے اندر ایک خالص قبائلی علاقہ کوہلو ہے۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ سال بھی 1825 ہے۔ یعنی آج سے پورے دو سَو سال قبل۔  کوہلو کے ایک گھر میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے۔ نام رکھا جاتا ہے
تقریبا دو سَو سال قبل کا بلوچستان ہے۔ اور بلوچستان کے پہاڑوں کے اندر ایک خالص قبائلی علاقہ کوہلو ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سال بھی 1825 ہے۔ یعنی آج سے پورے دو سَو سال قبل۔ کوہلو کے ایک گھر میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے۔ نام رکھا جاتا ہے "لعل ہان"۔۔ بڑا ہوکر یہ ایک چرواہا بن جاتا ہے۔ مون سون کا مہینہ ہے ( جیسا کہ آج کل)۔۔۔ یہ چرواہا اپنے بھیڑ بکریوں کے ساتھ اپنے علاقے سے باہر ہے۔ طوفانی بارش شروع ہوجاتی ہے۔ انہیں پہاڑوں کے بیچ ایک گھر نظر آتا ہے۔ یہ پناہ لینے اُسی گھر کی طرف چلا جاتا ہے۔ گھر کے مرد وہاں نہیں ہوتے ۔ اُس وقت کے رسم و رواج کے مطابق گھر کی عورت میزبان بن جاتی ہے۔ وہ ایک نئی نویلی دلہن ہے۔ وہ عورت طوفان سے اپنے خیمے کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ تیز ہوائیں اُس کا دوپٹہ اُڑا لے جاتی ہیں۔ وہ سامان بچانے کی کوشش میں ہے۔ بجلی چمکتی ہے۔ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں لعل ہان کی نظر اُس عورت پر پڑجاتی ہے جس کے بال کھلے ہوئے ہیں اور طوفان اُس کا دوپٹہ اُڑا لے گئی ہے مگر وہ دُنیا سے بےخبر اپنا آشیانہ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیکنڈ کے اس ہزارویں حصے میں لعل ہان کی زندگی بدل جاتی ہے اور وہ "مست توکلی" اور "سمو بیلی " بن جاتا ہے۔ وہ عورت کوئ اور نہیں بلکہ "سمو" تھی۔ تصور کرے کہ آج سے دو سَو سال قبل کا خالص قبائلی زمانہ ہے۔ مست توکلی نہ صرف ایک شادی شدہ عورت کے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہے بلکہ اپنی شاعری میں اس کا نام بھی لیتا ہے۔ خود کو "سمو بیلی" یعنی سمو کا دوست بھی کہتا ہے۔ مگر کسی کی "غیرت" نہیں جاگتی کہ جاکر اُس چرواہے کو ق تل کرڈالے۔ بلکہ ہوتا یہ ہے کہ اُنہیں "حضرت مست توکلی" کہا جاتا ہے۔ اُن کی موت کے بعد اُن کی قبر پر لوگ انتہائی عزت و احترام کے ساتھ پیش ہوتے ہیں اور اُن کا قبر مرجع الخلائق بن جاتا ہے۔ "سمو" نام کا اصل معنی کیا ہے کسی کو نہیں پتہ لیکن آج بھی بلوچ سماج میں ہزاروں عورتوں کا نام "سمی" ہے۔ چودہ سَو سال قبل کا زمانہ ہے ۔ مکہ میں ایک عورت کاروبار کرتی ہے۔ خودمختار ہے۔ ایک نوجوان کو اپنا سامان دے کر شام بھیجتی ہے۔ اُن کے دیانت داری سے متاثر ہوتی ہے۔ وہ پہل کرتی ہے۔ اپنے غلام کے ہاتھوں رشتہ بھیجتی ہیں۔ جی ہاں چودہ سَو سال پہلے ایک عورت رشتہ بھیج رہی ہے۔ دونوں کی شادی ہوجاتی ہے۔ وہ عورت اُم المومنین حضرت خدیجہ (رضی اللہ تعالی عنہا) ہیں اور نوجوان حضرت محمد (صلی اللہ و علیہ وسلم)۔ ہمارے یہاں ہر سال سینکڑوں خواتین و مرد "غیرت" کے نام پر ق تل کردیے جاتے ہیں۔ یہ لوگ اس "نام و نہاد غیرت" کا کانسیپٹ یا تو قبائلی رسم و رواج سے لیتے ہیں یا پھر مذہب سے۔ یہ دونوں واقعات اِس خیال کی نفی کرتے ہیں۔ فاسٹ فاروڑڈ کرتے ہیں۔ دو ہزار پچیس کا ترقی یافتہ زمانہ ہے۔ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہے۔ ویڈیو کے زمان و مکان نا معلوم ہیں۔ نام و نہاد غیرت مندوں کی ایک ٹولی ہے۔ ایک "سمو" کو لایا جاتا ہے۔ اُس کے ہاتھ میں قرآن ہے۔ ایک بدبخت اُن کے ہاتھ سے قرآن لے لیتا ہے۔ وہ ڈری نہیں ہے۔ سہمی نہیں ہے۔ منت و سماجت نہیں کر رہی۔ ایک جملہ بولتی ہے ۔ ایک دھماکہ کرتی ہے "بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے" (صرف گ ولی مارنے کی اجازت ہے تمھیں) یہ ایک جُملہ نہیں ہے۔ ایک فلسفہ ہے، اعلان ہے، بغاوت ہے۔ وہ اجازت مانگ نہیں رہی اجازت دے رہی ہے۔ حکم صادر کر رہی ہے۔ فیصلہ سنا رہی ہے۔وہ اعلان کر رہی ہے کہ میں کسی کی ملکیت نہیں ہوں۔ کسی کا پالتو جانور نہیں۔ ایک جیتا جاگتا انسان ہوں۔ اپنے شرطوں پہ زندگی جینے کا حق ہے مُجھے اور اپنی ہی شرطوں پہ مرنے کا حق بھی۔ وہ سات قدم آگے چلتی ہے ۔ اور پھر وہ آزاد ہوجاتی ہے۔ فضا میں گول یوں کی تڑ تڑاہٹ کے ساتھ ایک جملے کی گونج ہے "بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے" یہ ایک جُملہ اس نام و نہاد غیرت کی دیواروں کو پاش پاش کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس پر شاعری ہونی چاہیے، کہانیاں لکھنی چاہیے، کتابیں ترتیب دینی چاہیے ، فلمیں اور ڈرامے بنانی چاہیے۔ بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے۔#trendingvideo #onemillion #millionviews

About