Language
English
عربي
Tiếng Việt
русский
français
español
日本語
한글
Deutsch
हिन्दी
简体中文
繁體中文
Home
How To Use
Language
English
عربي
Tiếng Việt
русский
français
español
日本語
한글
Deutsch
हिन्दी
简体中文
繁體中文
Home
Detail
@momostudioofficial: 1 Hour Night Lofi Vibes | Relax, Sleep & Unwind | No Lyrics #Shorts #nightlofi #sleepvibes #calmingbeats #stressfree #peacefulsounds #relaxandrest #ambientmusic #soothingplaylist #1hourrelaxation #unwindvibes
MOMO STUDIO
Open In TikTok:
Region: CA
Monday 18 November 2024 13:00:00 GMT
2899
23
4
4
Music
Download
No Watermark .mp4 (
94.57MB
)
No Watermark(HD) .mp4 (
94.57MB
)
Watermark .mp4 (
105.09MB
)
Music .mp3
Comments
Thu Aung :
☺️
2025-03-02 06:45:55
0
Uwase-dame2 :
💜
2025-08-04 03:06:59
0
Uwase-dame2 :
💜💜
2025-08-04 03:04:32
0
To see more videos from user @momostudioofficial, please go to the Tikwm homepage.
Other Videos
King Air B200 #kingairb200 #aviationlovers #aviacaoexecutiva
“آدمؑ نے گناہ نہیں کیا؛ بلکہ بہتر انتخاب چھوڑا۔” --- 2️⃣ جنت کون سی تھی؟ ارضی یا آسمانی؟ اہلِ بیتؑ کی تعلیم کے مطابق: وہ آسمانی ابدی جنت نہیں تھی۔ بلکہ دنیا کی جنت (ارضی جنت) تھی، جو ایک نورانی باغ تھا۔ اس میں موت، بھوک، پیاس اور رنج نہیں تھا، مگر آزمائش تھی۔ امام علیؑ فرماتے ہیں: > “وہ جنت نعمت کی تھی، ابدیت کی نہیں۔” --- 3️⃣ حرام پھل نہیں تھا، بلکہ ایک درجہ تھا اہلِ بیتؑ کے مطابق: اس درخت کا پھل حرام نہیں تھا۔ لیکن قربِ الٰہی میں ایک مقام تھا جسے آدم و حوا کے لیے فی الحال ممنوع رکھا گیا تھا۔ یہ ایک باطنی مقامِ ولایت تھا جسے آزمائش کے لیے روکا گیا۔ امام صادقؑ فرماتے ہیں: > “شجرۂ ممنوعہ ایک مقام کا دروازہ تھا، ظاہری درخت نہیں۔” --- 4️⃣ درخت کیا تھا؟ اہلِ بیتؑ کے دو بیانات ہیں: (1) ولایتِ محمد و آلِ محمدؑ کا درجہ شجرہ = مقامِ ولایت ممنوعہ = وقت سے پہلے پہنچنے کی کوشش چکھنا = وقت سے پہلے اس درجہ کی طلب (2) دنیاوی خواہش کا دروازہ (تاویل کے طور پر) امام رضاؑ فرماتے ہیں: “وہ شجرہ حسد اور حرص کی آزمائش تھی۔” اس کا مطلب: درخت خواہش کا باطنی علامتی درخت تھا۔ --- 5️⃣ شیطان کا حملہ: سب سے پہلا نفسی وار قرآن کہتا ہے: وَقَاسَمَهُمَا "اس نے قسم کھا کر دھوکہ دیا" شیطان نے دو کام کیے: 1 — نصیحت کے لباس میں دھوکہ اس نے کہا: “میں تمہارا خیر خواہ ہوں” یہ “روحانی دھوکہ” تھا۔ 2 — جنت میں ہمیشہ رہنے کی لالچ شیطان نے کہا: یہ درخت کھاؤ گے تو “ملائکہ جیسے نورانی بن جاؤ گے” اور “ہمیشہ جنت میں رہو گے” یعنی اس نے “اللہ کے قریب تر ہونے” کے نام پر دھوکہ دیا۔ --- 6️⃣ پھل چکھنے کے بعد کیا ہوا؟ ✦ نورانی لباس اتر گیا قرآن کہتا ہے: بدت لھما سوآتھما یعنی: جسم نہیں کھلا بلکہ نورانی پردہ اٹھ گیا وہ حقیقت کی لطیف روشنی سے دور ہو گئے امام باقرؑ فرماتے ہیں: > “آدمؑ کا نورانی لباس اُس مقام کے لیے مخصوص تھا، جب وہ مقام چھوٹا تو وہ نور بھی اٹھ گیا۔” ✦ پتے جوڑنا کیا ہے؟ پتے جوڑنا: شرم نہیں بلکہ نور حاصل کرنے کی کوشش یعنی وہ خود اپنے نور کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ --- 7️⃣ کیا یہ سزا تھی؟ یا مشن؟ اہلِ بیتؑ فرماتے ہیں: زمین پر آنا سزا نہیں تھا بلکہ انسانی مشن کا آغاز تھا آدم و حوا کی نسل زمین پر تھی نور کی امانت زمین والوں تک پہنچنی تھی امام علیؑ فرماتے ہیں: > “اللہ نے آدمؑ کو زمین کے لیے پیدا کیا تھا۔ جنت میں قیام ایک آزمائش تھی، قیامِ دائمی نہیں۔” --- 8️⃣ توبہ کیوں قبول ہوئی؟ آدمؑ اور حوا نے کہا: رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا یہ اقرار انسانی روح کی اصل تک رسائی ہے۔ ایمان کی پہلی منزل: اپنی کمی مان لینا۔ اسی لیے اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی۔ --- 9️⃣ جفری و رمزی تفسیر شجرہ (درخت) = 505 505 کے کوڈ میں: 5 حواس 0 وسوسہ 5 خواہش یعنی انسان کا امتحان ہمیشہ حواس اور خواہش سے ہوتا ہے۔ اکل (کھانا) = 51 51 کا عدد “نفس کے فعال ہونے” کا کوڈ ہے۔ نور کا لباس = ولایت ولایت کا عددی کوڈ 66 (اسم "اللہ" کا عدد بھی 66) یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ: نور کا لباس = قربِ الٰہی کا لباس درخت چکھنے کے بعد یہ قرب عارضی طور پر کم ہوا۔ --- 🔟 حقیقتِ آزمائش: انسان کو حقیقت دکھائی گئی اللہ نے انسان کو بتا دیا: شیطان ہمیشہ روحانی بہانے سے دھوکہ دے گا خواہش اور جلد بازی انسان کو نور سے دور کر دیتی ہے سچائی یہ ہے کہ زمین انسان کے ارتقاء کا میدان ہے --- ✔️ مختصر نچوڑ 🔹 پھل حرام نہیں تھا 🔹 گناہ نہیں ہوا 🔹 یہ “ترکِ اولیٰ” تھا 🔹 آدم و حوا کے نورانی پردے کم ہوئے 🔹 شیطان نے خیر کے نام پر دھوکہ دیا 🔹 زمین پر آنا مشن تھا، سزا نہیں 🔹 ولایت کے درخت کی رمز آزمائش تھی 🔹 آزمائش کا مقصد انسان کی تکمیل تھا --- امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: > “شجرۂ ممنوعہ نفس کے دروازے کی کنجی ہے۔” درخت = نفسِ خواہاں پھل = دنیاوی کشش چکھنا = خواہش کو فعال کرنا پردہ اٹھ جانا = نور کم ہونا یہ درجہ زہد و نفس کی سطح ہے۔ ۔۔۔۔ عرفانِ اہلِ بیتؑ میں: شجرہ = “تقدیر کا وہ مقام” جس تک رسائی اذن الٰہی کے بغیر ممکن نہیں۔ آزمائش یہ تھی کہ: آدمؑ تقدیر کے راز کو جلد کھولنا چاہتے تھے جبکہ اللہ انہیں ابھی اس درجہ کے لیے تیار کر رہا تھا چکھنا = وقت سے پہلے کسی راز تک پہنچنے کی کوشش نتیجہ = پردہ اٹھنا (حیرت و شعور میں کمی) یہ درجہ باطنِ قضا و قدر کی سطح ہے۔ ۔۔۔۔۔" width="135" height="240">
آدم و حوا کا پھل چکھنے کا پورا واقعہ – اہلبیت کی نظر میں --- 1️⃣ سب سے اہم بات: آدم و حوا نے "گناہ" نہیں کیا تفسیر اہلِ بیتؑ کے مطابق: یہ معصیت نہیں تھی۔ یہ ترکِ اَولیٰ تھا، یعنی بہتر، اعلیٰ حکم کو چھوڑ دینا۔ انبیاء نے کبھی ایسا کام نہیں کیا جو اللہ کے حکم کی کھلی نافرمانی ہو۔ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: > “آدمؑ نے گناہ نہیں کیا؛ بلکہ بہتر انتخاب چھوڑا۔” --- 2️⃣ جنت کون سی تھی؟ ارضی یا آسمانی؟ اہلِ بیتؑ کی تعلیم کے مطابق: وہ آسمانی ابدی جنت نہیں تھی۔ بلکہ دنیا کی جنت (ارضی جنت) تھی، جو ایک نورانی باغ تھا۔ اس میں موت، بھوک، پیاس اور رنج نہیں تھا، مگر آزمائش تھی۔ امام علیؑ فرماتے ہیں: > “وہ جنت نعمت کی تھی، ابدیت کی نہیں۔” --- 3️⃣ حرام پھل نہیں تھا، بلکہ ایک درجہ تھا اہلِ بیتؑ کے مطابق: اس درخت کا پھل حرام نہیں تھا۔ لیکن قربِ الٰہی میں ایک مقام تھا جسے آدم و حوا کے لیے فی الحال ممنوع رکھا گیا تھا۔ یہ ایک باطنی مقامِ ولایت تھا جسے آزمائش کے لیے روکا گیا۔ امام صادقؑ فرماتے ہیں: > “شجرۂ ممنوعہ ایک مقام کا دروازہ تھا، ظاہری درخت نہیں۔” --- 4️⃣ درخت کیا تھا؟ اہلِ بیتؑ کے دو بیانات ہیں: (1) ولایتِ محمد و آلِ محمدؑ کا درجہ شجرہ = مقامِ ولایت ممنوعہ = وقت سے پہلے پہنچنے کی کوشش چکھنا = وقت سے پہلے اس درجہ کی طلب (2) دنیاوی خواہش کا دروازہ (تاویل کے طور پر) امام رضاؑ فرماتے ہیں: “وہ شجرہ حسد اور حرص کی آزمائش تھی۔” اس کا مطلب: درخت خواہش کا باطنی علامتی درخت تھا۔ --- 5️⃣ شیطان کا حملہ: سب سے پہلا نفسی وار قرآن کہتا ہے: وَقَاسَمَهُمَا "اس نے قسم کھا کر دھوکہ دیا" شیطان نے دو کام کیے: 1 — نصیحت کے لباس میں دھوکہ اس نے کہا: “میں تمہارا خیر خواہ ہوں” یہ “روحانی دھوکہ” تھا۔ 2 — جنت میں ہمیشہ رہنے کی لالچ شیطان نے کہا: یہ درخت کھاؤ گے تو “ملائکہ جیسے نورانی بن جاؤ گے” اور “ہمیشہ جنت میں رہو گے” یعنی اس نے “اللہ کے قریب تر ہونے” کے نام پر دھوکہ دیا۔ --- 6️⃣ پھل چکھنے کے بعد کیا ہوا؟ ✦ نورانی لباس اتر گیا قرآن کہتا ہے: بدت لھما سوآتھما یعنی: جسم نہیں کھلا بلکہ نورانی پردہ اٹھ گیا وہ حقیقت کی لطیف روشنی سے دور ہو گئے امام باقرؑ فرماتے ہیں: > “آدمؑ کا نورانی لباس اُس مقام کے لیے مخصوص تھا، جب وہ مقام چھوٹا تو وہ نور بھی اٹھ گیا۔” ✦ پتے جوڑنا کیا ہے؟ پتے جوڑنا: شرم نہیں بلکہ نور حاصل کرنے کی کوشش یعنی وہ خود اپنے نور کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ --- 7️⃣ کیا یہ سزا تھی؟ یا مشن؟ اہلِ بیتؑ فرماتے ہیں: زمین پر آنا سزا نہیں تھا بلکہ انسانی مشن کا آغاز تھا آدم و حوا کی نسل زمین پر تھی نور کی امانت زمین والوں تک پہنچنی تھی امام علیؑ فرماتے ہیں: > “اللہ نے آدمؑ کو زمین کے لیے پیدا کیا تھا۔ جنت میں قیام ایک آزمائش تھی، قیامِ دائمی نہیں۔” --- 8️⃣ توبہ کیوں قبول ہوئی؟ آدمؑ اور حوا نے کہا: رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا یہ اقرار انسانی روح کی اصل تک رسائی ہے۔ ایمان کی پہلی منزل: اپنی کمی مان لینا۔ اسی لیے اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی۔ --- 9️⃣ جفری و رمزی تفسیر شجرہ (درخت) = 505 505 کے کوڈ میں: 5 حواس 0 وسوسہ 5 خواہش یعنی انسان کا امتحان ہمیشہ حواس اور خواہش سے ہوتا ہے۔ اکل (کھانا) = 51 51 کا عدد “نفس کے فعال ہونے” کا کوڈ ہے۔ نور کا لباس = ولایت ولایت کا عددی کوڈ 66 (اسم "اللہ" کا عدد بھی 66) یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ: نور کا لباس = قربِ الٰہی کا لباس درخت چکھنے کے بعد یہ قرب عارضی طور پر کم ہوا۔ --- 🔟 حقیقتِ آزمائش: انسان کو حقیقت دکھائی گئی اللہ نے انسان کو بتا دیا: شیطان ہمیشہ روحانی بہانے سے دھوکہ دے گا خواہش اور جلد بازی انسان کو نور سے دور کر دیتی ہے سچائی یہ ہے کہ زمین انسان کے ارتقاء کا میدان ہے --- ✔️ مختصر نچوڑ 🔹 پھل حرام نہیں تھا 🔹 گناہ نہیں ہوا 🔹 یہ “ترکِ اولیٰ” تھا 🔹 آدم و حوا کے نورانی پردے کم ہوئے 🔹 شیطان نے خیر کے نام پر دھوکہ دیا 🔹 زمین پر آنا مشن تھا، سزا نہیں 🔹 ولایت کے درخت کی رمز آزمائش تھی 🔹 آزمائش کا مقصد انسان کی تکمیل تھا --- امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: > “شجرۂ ممنوعہ نفس کے دروازے کی کنجی ہے۔” درخت = نفسِ خواہاں پھل = دنیاوی کشش چکھنا = خواہش کو فعال کرنا پردہ اٹھ جانا = نور کم ہونا یہ درجہ زہد و نفس کی سطح ہے۔ ۔۔۔۔ عرفانِ اہلِ بیتؑ میں: شجرہ = “تقدیر کا وہ مقام” جس تک رسائی اذن الٰہی کے بغیر ممکن نہیں۔ آزمائش یہ تھی کہ: آدمؑ تقدیر کے راز کو جلد کھولنا چاہتے تھے جبکہ اللہ انہیں ابھی اس درجہ کے لیے تیار کر رہا تھا چکھنا = وقت سے پہلے کسی راز تک پہنچنے کی کوشش نتیجہ = پردہ اٹھنا (حیرت و شعور میں کمی) یہ درجہ باطنِ قضا و قدر کی سطح ہے۔ ۔۔۔۔۔
##trendingsong #
4 fps #spiderverse #aesthetic
wait for end 😂😂🔚 #pashtofunny #morefunny #viralfunny #foryoupage
About
Robot
Legal
Privacy Policy