@pll_d7: أكبر مصيبهه سويتهأ بحياتك . ؟ #تيم_ماربيين📮 #مالي_خلق_احط_هاشتاقات #اكسبلورexplore

#ععبداللهه ه
#ععبداللهه ه"
Open In TikTok:
Region: YE
Monday 14 July 2025 18:31:17 GMT
83
14
2
2

Music

Download

Comments

o_ijiji
〽️. :
🌷🌷🌷ابدعت
2025-07-14 18:32:53
1
ahhsh78
ابو حاتم :
🥰🥰🥰🥰🥰🥰🥰🥰🥰
2025-11-07 11:33:01
1
To see more videos from user @pll_d7, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

جب انسان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب آنے اور ذکر کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ شیطان، نفس، اور وہ تمام دشمن جو انسان کو اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے دنیا میں موجود ہیں، اچانک بہت متحرک ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اُس نے نوافل شروع کر رکھے ہوتے ہیں  (ذکر چونکہ نفل ہے) ، مگر اس کا رد عمل یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فرائض میں بھی کوتاہی محسوس ہونے لگتی ہے۔ کچھ لوگ ایسے مراحل سے گزرتے ہیں کہ کبھی فجر کی نماز قضا ہو جاتی ہے، کبھی عشاء کی، یا کئی دن لگاتار آنکھ وقت پر نہیں کھلتی۔ بعض اوقات طبیعت میں ایسی سستی یا غفلت آ جاتی ہے کہ باوجود فرصت کے، نماز یا ذکر میں کمی ہونے لگتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کا علاج کیا ہے اور اسے جلد کیسے ختم کیا جائے؟ رسول کریم اللہ کی مکمل تعلیمات میں اس کا حل موجود ہے۔ آپ اللہ نے فرمایا:
جب انسان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب آنے اور ذکر کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ شیطان، نفس، اور وہ تمام دشمن جو انسان کو اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے دنیا میں موجود ہیں، اچانک بہت متحرک ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اُس نے نوافل شروع کر رکھے ہوتے ہیں (ذکر چونکہ نفل ہے) ، مگر اس کا رد عمل یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فرائض میں بھی کوتاہی محسوس ہونے لگتی ہے۔ کچھ لوگ ایسے مراحل سے گزرتے ہیں کہ کبھی فجر کی نماز قضا ہو جاتی ہے، کبھی عشاء کی، یا کئی دن لگاتار آنکھ وقت پر نہیں کھلتی۔ بعض اوقات طبیعت میں ایسی سستی یا غفلت آ جاتی ہے کہ باوجود فرصت کے، نماز یا ذکر میں کمی ہونے لگتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کا علاج کیا ہے اور اسے جلد کیسے ختم کیا جائے؟ رسول کریم اللہ کی مکمل تعلیمات میں اس کا حل موجود ہے۔ آپ اللہ نے فرمایا: "کیا میں تمہیں تمہاری بیماری اور اس کا وسلم علاج نہ بتا دوں؟" صحابہ کرام نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! ضرور ارشاد فرمائیے ۔ " آپ علیم " آپ صلی اللہ نے پہلے مرض کی تشخیص کی اور پھر علاج بھی بتایا۔ فرمایا: "تمہارا مرض گناہ ہے اور اس کا علاج استغفار ہے۔" ( شعب الايمان 6884 ) س سے ہمیں یہ سمجھ آتا ہے کہ استغفار صرف گزشتہ گناہوں کی معافی کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کا ایک بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ گناہ کی عادت اور لت کو ختم کیا جائے۔ بعض عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں ناپسند ہوتی ہیں، ہم انہیں برا سمجھتے ہیں، مگر پھر بھی وہ بار بار ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماری کی علامت ہے، اور اس کا علاج مسلسل استغفار ہے۔ ایک شخص نے حضور ﷺ سے عرض کیا: "یا رسول اللہ! مجھ صدا استغفار کرو۔" ے گناہ ہو جاتا ہے۔ " آپ علیم نے فرمایا: "استغفار " اس نے کہا: "میں نے استغفار کیا مگر پھر گناہ ہو گیا۔ " آپ علی علیہ اللہ ام وسلم نے فرمایا: "پھر استغفار کرو۔" اس نے تیسری اور چوتھی بار بھی یہی عرض کی تو آپ اللہ نے ہر مرتبہ یہی فرمایا کہ "پھر استغفار کرو علیہ و اتنا استغفار کرو کہ شیطان مایوس ہو جائے ۔" ( شعب الایمان 6825 ) شیطان نے اللہ تعالیٰ کو چیلنج کیا تھا کہ جب تک انسان کے جسم میں جان ہے میں اُسے گمراہ کرتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں یہ نہیں فرمایا کہ میرے بندے گمراہ نہیں ہوں گے، بلکہ فرمایا: "جب تک وہ مجھ سے استغفار کرتے رہیں گے میں انہیں معاف کرتا رہوں گا۔" (مسند احمد 11237 ) اس لیے جب شیطان اپنی تمام محنت اور منصوبہ بندی کے بعد ہمیں گناہ میں مبتلا کر دے اور ہم فوراً استغفار کر لیں، تو اس کی ساری محنت ضائع ہو جاتی ہے اور وہ رسوا ہو جاتا ہے۔ بار بار استغفار کرنے سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ شیطان مایوس ہو جاتا ہے اور آپ پر محنت کرنا کم کر دیتا ہے۔ ذکر اور استغفار کی کثرت سے اس کے وسوسے کمزور ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ دل بالکل سکون پا لیتا ہے۔ یہ "ذکرِ قلب" کی کیفیت اور ولایت کا آغاز ہوتا ہے۔ نفس کے ساتھ کشمکش جاری رہتی ہے ہے مگر شیطان جلد بے اثر ہو جاتا ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ صلی اللہ نے فرمایا: " تمہارا مرض گناہ ہے علیه وسلم اور اس کا علاج استغفار ہے۔" ایک اور روایت میں آتا ہے آتا ہے کہ حضور صلی اللہ اللہ نے ایک ہجوم دیکھا عليه وسلم اور پوچھا: "یہ لوگ کیوں جمع ہیں؟" عرض کیا گیا: "یا " عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! یہ صلى الله ایک پاگل ہے ۔ " آپ ﷺ نے فرمایا: " یہ پاگل نہیں، یہ تو مصیبت زدہ ہے۔ پاگل وہ ہے جو اللہ کی نافرمانی پر قائم رہے اور توبہ نہ کرے۔" لہذا گناہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، ہمیں اسے استغفار سے مٹا دینا چاہیے۔ بخاری شریف میں ہے کہ سو قتل کرنے والے کی بھی توبہ قبول ہوئی۔ کاگر گناہ کے بعد دل میں یہ خیال آجائے کہ "میرے رب نے مجھے دیکھ لیا ہے"، تو بعض روایات کے مطابق اللہ تعالیٰ اس خیال پر بھی معاف فرما دیتا ہے۔ اس لیے اپنے اوراد کو کبھی نہ چھوڑیں۔ اگر کوتاہی ہو جائے تو فوراً استغفار کریں۔ ہمارے سلسلے میں سالک کا آغاز ستر ہزار مرتبہ استغفار سے ہوتا ہے تاکہ پچھلے گناہ معاف ہو جائیں اور دل ذکر کے کسی لیے تیار ہو جائے۔ ستر کا عدد خاص اہمیت رکھتا ہے اور اسے عمل کو "نافذ" کرنے کا عدد کہا گیا ہے۔ اگر کسی کو محسوس ہو کہ ذکر میں یا فرائض میں کوتاہی ہو رہی ہے، تو وہ دوبارہ ستر ہزار مرتبہ استغفار کر لے۔ یہ دل کو سکون دے گا۔ یاد رکھیں! مشائخ کا وعدہ دنیاوی کامیابی کا نہیں، بلکہ اللہ کا قرب، معرفت، گناہوں سے نجات اور رسول اللہ علیہ وسلم کی محبت کا ہے۔ اس راستے میں آزمائشیں آئیں گی، شیطان اور نفس محنت کریں گے، لیکن آپ نے ذکر اور استغفار نہیں چھوڑنا -- سیدی امام فخرالدین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں محبت ایک خزانہ ہے اور صفائے قلب اس کی چابی ہے اور صفائے قلب استغفار سے حاصل ہوتا ہے۔ جب دل صاف ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس میں اپنے حبیب علم کی اس محبت ڈال دیتا ہے۔

About