@e3qvi_: #11 #おそろコーデ @ayu

え
Open In TikTok:
Region: JP
Thursday 07 August 2025 13:58:52 GMT
2169
149
18
9

Music

Download

Comments

user2219013519037
ポコれん :
あゆかわいいい
2025-08-07 14:05:03
3
reiran92
コキンちゃん :
可愛いっっ
2025-08-07 22:21:17
3
pixvxf
🌙 :
かわい> ̫< ♡
2025-08-07 14:23:32
4
itoh3209
いとは :
ほんとにかわいいです!
2025-08-07 22:23:05
3
azu_0904
透空 :
かわいい! カラオケ行ったの? うち金なくて行けないw
2025-08-07 22:28:01
2
azu_0904
透空 :
かわい!
2025-08-07 22:03:55
1
_mr2.zq
𝗺 :
えま
2025-08-08 11:43:14
1
user6781822494425
くるみ :
2人とも最高。
2025-08-08 00:15:27
4
ayu931804
ayu :
最後やめろw
2025-08-07 13:59:37
3
To see more videos from user @e3qvi_, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

انسان کا سب سے بڑا دشمن کوئی دوسرا نہیں… بلکہ خود اس کا نفس ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جو انسان کو کبھی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور کبھی گناہوں کے اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نفس کے تین بڑے درجے بیان فرمائے ہیں۔ یہ تینوں درجہ انسان کی روحانی ترقی کا راستہ ہیں — جہاں سے گزر کر انسان اللہ کے قرب تک پہنچتا ہے۔ 🌿 --- 1️⃣ نَفْسِ اَمّارَہ (Nafs-e-Ammarah) — برائی پر اُکسانے والا نفس یہ نفس کا سب سے پست درجہ ہے۔ یہ وہ کیفیت ہے جس میں انسان اپنے جذبات اور خواہشات کا غلام بن جاتا ہے۔ قرآن میں حضرت یوسف علیہ السلام کے قول سے یہ نفس یوں بیان ہوا: > “یہ غلط ہوا، مجھے توبہ کرنی چاہیے…” قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: > "وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ" “اور میں قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو خود کو ملامت کرتا ہے۔” (سورہ القیامہ: 2) یہ وہ دل ہے جو ابھی زندہ ہے۔ جو اپنے رب سے دور ہو کر بھی واپس آنا چاہتا ہے۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں توبہ اور قربِ الٰہی کا دروازہ کھلتا ہے۔ --- 3️⃣ نَفْسِ مُطْمَئِنَّہ (Nafs-e-Mutma’innah) — سکون پانے والا نفس یہ نفس کا سب سے اعلیٰ، پاکیزہ اور روحانی درجہ ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسان کے دل میں دنیا کی خواہشات ختم، اور اللہ کی رضا باقی رہتی ہے۔ قرآن کہتا ہے: > "يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً" “اے اطمینان پانے والی روح! اپنے رب کی طرف لوٹ آ، تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی۔” (سورہ الفجر: 27-28) یہ وہ حالت ہے جہاں بندہ کہتا ہے: > “اب میرا رب ہی میرا سکون ہے، میری خوشی، میرا مقصد، میری دنیا — سب وہی ہے۔” ایسا انسان قضا پر راضی، مصیبت پر صابر، اور نعمت پر شاکر بن جاتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں حدیث میں آیا: > “اللہ کے کچھ بندے وہ ہیں جن کے دل اللہ کی یاد سے ہمیشہ مطمئن رہتے ہیں۔” --- نفسِ امّارہ → غلامی نفسِ لوّامہ → جنگ نفسِ مطمئنہ → آزادی 🌿 یہ ایک روحانی جنگ ہے — جہاں انسان خود سے لڑتا ہے تاکہ اپنے نفس سے جیت سکے۔ > “جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا، اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔” نفس کو قابو میں رکھنا آسان نہیں، مگر جو اپنے نفس پر جیت گیا — وہی دنیا میں عزت اور آخرت میں جنت پاتا ہے۔ --- > 🌙 "نفس کو مارو نہیں، سنبھالو — کیونکہ وہی تمہیں یا جنت تک لے جائے گا، یا جہنم تک۔" ✨ Follow for more heart-touching Islamic truths — #creatorsearchinsights #hidayat " width="135" height="240">
انسان کا سب سے بڑا دشمن کوئی دوسرا نہیں… بلکہ خود اس کا نفس ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جو انسان کو کبھی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور کبھی گناہوں کے اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نفس کے تین بڑے درجے بیان فرمائے ہیں۔ یہ تینوں درجہ انسان کی روحانی ترقی کا راستہ ہیں — جہاں سے گزر کر انسان اللہ کے قرب تک پہنچتا ہے۔ 🌿 --- 1️⃣ نَفْسِ اَمّارَہ (Nafs-e-Ammarah) — برائی پر اُکسانے والا نفس یہ نفس کا سب سے پست درجہ ہے۔ یہ وہ کیفیت ہے جس میں انسان اپنے جذبات اور خواہشات کا غلام بن جاتا ہے۔ قرآن میں حضرت یوسف علیہ السلام کے قول سے یہ نفس یوں بیان ہوا: > "إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ" “بے شک نفس برائی پر اُکساتا ہے۔” (سورہ یوسف: 53) یہ وہ حال ہے جب انسان گناہ کو گناہ نہیں سمجھتا۔ جھوٹ، حسد، غیبت، فحاشی — سب اسے معمول لگنے لگتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں شیطان انسان کے دل میں اپنا گھر بنا لیتا ہے۔ --- 2️⃣ نَفْسِ لَوّامَہ (Nafs-e-Lawwamah) — ملامت کرنے والا نفس یہ نفس کا دوسرا درجہ ہے — جہاں انسان گناہ کر کے شرمندہ ہوتا ہے، اپنے دل سے آواز آتی ہے: > “یہ غلط ہوا، مجھے توبہ کرنی چاہیے…” قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: > "وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ" “اور میں قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو خود کو ملامت کرتا ہے۔” (سورہ القیامہ: 2) یہ وہ دل ہے جو ابھی زندہ ہے۔ جو اپنے رب سے دور ہو کر بھی واپس آنا چاہتا ہے۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں توبہ اور قربِ الٰہی کا دروازہ کھلتا ہے۔ --- 3️⃣ نَفْسِ مُطْمَئِنَّہ (Nafs-e-Mutma’innah) — سکون پانے والا نفس یہ نفس کا سب سے اعلیٰ، پاکیزہ اور روحانی درجہ ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسان کے دل میں دنیا کی خواہشات ختم، اور اللہ کی رضا باقی رہتی ہے۔ قرآن کہتا ہے: > "يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً" “اے اطمینان پانے والی روح! اپنے رب کی طرف لوٹ آ، تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی۔” (سورہ الفجر: 27-28) یہ وہ حالت ہے جہاں بندہ کہتا ہے: > “اب میرا رب ہی میرا سکون ہے، میری خوشی، میرا مقصد، میری دنیا — سب وہی ہے۔” ایسا انسان قضا پر راضی، مصیبت پر صابر، اور نعمت پر شاکر بن جاتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں حدیث میں آیا: > “اللہ کے کچھ بندے وہ ہیں جن کے دل اللہ کی یاد سے ہمیشہ مطمئن رہتے ہیں۔” --- نفسِ امّارہ → غلامی نفسِ لوّامہ → جنگ نفسِ مطمئنہ → آزادی 🌿 یہ ایک روحانی جنگ ہے — جہاں انسان خود سے لڑتا ہے تاکہ اپنے نفس سے جیت سکے۔ > “جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا، اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔” نفس کو قابو میں رکھنا آسان نہیں، مگر جو اپنے نفس پر جیت گیا — وہی دنیا میں عزت اور آخرت میں جنت پاتا ہے۔ --- > 🌙 "نفس کو مارو نہیں، سنبھالو — کیونکہ وہی تمہیں یا جنت تک لے جائے گا، یا جہنم تک۔" ✨ Follow for more heart-touching Islamic truths — #creatorsearchinsights #hidayat

About