@as_writesi_786: #سائیں ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ جب ہمارے پاس مہمان آتے ہیں تو ہم انہیں خوش کرنے کے لیے ہنسی مذاق کا سہارا لیتے ہیں، مگر وہ ہنسی اکثر اپنے ہی گھر والوں کی بُرائی پر قائم ہوتی ہے۔ کبھی بہن کا ذکر طنز میں، کبھی بھائی کی کمزوری کو مزاق بنا کر، کبھی والدین کی سختی کو قصہ بنا کر محفل کو رنگین کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن شاید ہم بھول جاتے ہیں کہ یہ سب وہی لوگ ہیں جو ہماری ذات کے سائے ہیں۔ جنہیں ہم دوسروں کے سامنے ہنسی کا سامان بنا دیتے ہیں، وہی رات کے اندھیروں میں ہماری دعاؤں کا چراغ جلاتے ہیں۔ جو بہن آج ہنسی کا سبب بنائی گئی ہے، کل وہی بہن ہماری غیرت کا پہرہ دیتی ہے۔ جو بھائی مذاق میں ذلیل کر دیا گیا، وہی بھائی مشکل وقت میں ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے۔ یہ لمحاتی ہنسی محفل کو تو چمکا دیتی ہے مگر دلوں کو بجھا دیتی ہے۔ رشتے ہنس ہنس کر نہیں جیتے جاتے، ان کی حفاظت عزت سے کی جاتی ہے۔ اپنوں کی بُرائی میں نکلی ہوئی ایک ایک بات، رشتوں میں ایسی دراڑ ڈال دیتی ہے جو کبھی نہیں بھرتی۔ شاید ہمیں سوچنا چاہیے کہ مہمانوں کو خوش کرنے کے لیے اگر قربانی دینی ہی ہے تو اپنی عزت، اپنے خون کے رشتے اور اپنے اپنوں کی نہیں، بلکہ اپنے غرور اور اپنی غلطیوں کی دینی چاہیے۔ اپنوں کو ہنسنے کا سامان نہیں، بلکہ فخر کا عنوان بنانا چاہیے۔ کاش ہم سمجھ سکیں کہ اپنوں کی بُرائی میں نکلی ہوئی ہنسی، اصل میں ہمارے ہی رشتوں کا ماتم ہے۔ 💔