@taisho_maeda: 🌹 #IDOLIC #中島健人

リリイベ王子くん
リリイベ王子くん
Open In TikTok:
Region: JP
Sunday 02 November 2025 09:15:53 GMT
23460
1067
85
200

Music

Download

Comments

sanomasaya_ae
くろあ(のんちゃん) :
待って待って待ってケンティー?????????????????
2025-11-02 09:22:46
12
chocolate_916t
ちょこれーと🍫🩵 :
えっっっ😭MV見過ぎてついに幻覚が見えたのかと思った🫠🪦
2025-11-02 10:07:26
7
sukinaonigiriha
ねぎとろ :
面がよすぎて前世世界すくった?
2025-11-02 09:54:35
7
melotaisho916
𝐻𝒾𝓉𝑜𝓂𝒾𝓃♬*🩵ྀི :
是非中島健人くんご本人とのコラボもお待ちしております🥹🥹 💙ྀི 🩵ྀི🌹
2025-11-02 10:27:38
6
bottitti8
ぬん :
誰かケンティーの知り合いいます?!ちょっと呼んできてもらえます?!
2025-11-02 09:44:38
5
howa_enaga
howa_enaga :
タイミングやばいだいすき
2025-11-02 09:31:38
3
user6563861014106
user6563861014106 :
待ってましたIDOLIC‼️しかも週間チャート最終日に🥹
2025-11-02 16:29:54
3
cho.colate.16
Saaya🐻‍❄️🩵ྀི :
カメラワークどなたでしょうか🥹最高にかっこいい大翔くんありがとうございます🩵ྀི
2025-11-02 15:16:22
3
a_chan_0916tm
あ〜ちゃん :
わたしをどうする気ですか???????🪦
2025-11-02 09:37:18
2
sukitaisho_
れちゃん🤍 :
これやばいですよお兄さん😭😭😭😭お顔はもちろん、表情や角度の魅せ方までかっこいいの罪です( ᵕ_ᵕ̩̩ )( ᵕ_ᵕ̩̩ )💓だいすき
2025-11-02 09:22:20
2
taisho__16
ノノ@ビーダル :
集団幻覚??????
2025-11-02 09:25:27
2
nene091609
寧々 :
最初で全部記憶ない
2025-11-02 09:36:44
2
user3592067609059
水色水マン :
顔‼️顔‼️顔‼
2025-11-02 09:42:00
2
miiii0400
みー :
きゃー❣️❣️かっこいいだいすき😭😭😭💘💘
2025-11-02 10:39:41
2
tdfuktm.0410
さっちゃん :
かーっこいいー🥰
2025-11-02 10:20:31
1
marksecond_243
LapisRingo :
アップにやられました😆✨
2025-11-02 09:39:52
2
kinakomochi116
kinakomochi116 :
めちゃくちゃ見たかったやつ!!!最高!!!!本家の本人に届け!!!
2025-11-02 15:10:17
2
taisho_suki
𝒩 :
アーー
2025-11-02 12:52:47
1
yuzu_yuuta_93
柚歌 :
たいしょぴー‼️‼️‼️😭✨
2025-11-02 09:33:21
1
maisauydply
抹茶 :
ひっっっ🫠🫠🫠溶けました🫠🫠🫠
2025-11-02 12:56:39
1
r883569
s :
えカッコ良すぎている、、✨
2025-11-02 14:12:02
1
nmkmn_916
y♡ :
𝓢𝓮𝔁𝔂 𝓟𝓻𝓲𝓷𝓬𝓮に𝓒𝓪𝓹𝓪 𝓞𝓿𝓮𝓻🫠🪽
2025-11-02 13:19:40
1
userhyqsdej22n
ご ま :
シンプルに、ありがとう
2025-11-02 14:15:48
1
m_ts_lve
あおい :
くるしい😇😇
2025-11-02 13:16:29
1
riibo22taisho16
🌹✩りーぼ◜ω◝ :
ぎゃぁぁぁぁぁ‼️‼️😍
2025-11-02 09:23:47
1
To see more videos from user @taisho_maeda, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

فضل الرحمان: دین کے سوداگر یا سیاست کے کھلاڑی؟ پروفیسر مولانا حسین احمد شیرانی کے تربیتی اجتماع سے تلخ حقیقتوں کا بے لاگ انکشاف ادھر جب پیلی پگڑی کے علمبردار نمودار ہوئے، اور ایک ہی جنبشِ قلم سے مولانا محمد خان شیرانی مدظلہ العالیہ کو ’’سیاسی‘‘ قرار دے کر خود کو ’’سیاسی‘‘ ٹھہرانے لگے، تو اس مضحکہ خیز دعوے پر بے ساختہ ہنسی آتی ہے۔ یہ لقب تو دراصل شیرانی ہی کے روحِ رواں اور ان کے رفقا نے انہیں بخشا تھا۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پیلی پگڑی والے ماضی میں ہمارے امیر رہے اور ان کی قیادت میں کچھ دن بسر بھی کیے، مگر آج انہی کے ریوڑ سے نکلے ایک ناپختہ زبان نوجوان—ان کا بیٹا اسعد—اسمبلی کے فلور پر یہ کہنے کی جسارت کرتا ہے کہ: “جب ہمارے صفوں میں باغی ابھرے تو ہم نے انہیں چھٹی انگلی سمجھ کر کاٹ ڈالا۔” وا حسرتا! قرآن مجید نے ایسے ہی لوگوں کو ’’عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ‘‘ قرار دیا ہے۔ کیا یہ افسوس ناک نہیں کہ ایسے نابکار افراد حق و صداقت کے علمبرداروں کو موردِ الزام ٹھہرائیں؟ مولانا محمد خان شیرانی کا جرم کیا ہے؟ ان کا گناہ صرف اور صرف سچ بولنا ہے۔ وہی سچ جس کی پاداش میں وہ آج نشانے پر ہیں۔ یہ وہ مردِ قلندر ہیں جنہوں نے روس و امریکہ کی افغان جنگ کو ’’معاشی و معدنیاتی مفادات کی جنگ‘‘ قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس خون ریزی کو ’’جہاد‘‘ کا نام دینا اور نوجوانوں کا لہو بہانا عین ظلم و زیادتی ہے۔ اُس وقت ان کے خلاف کون سی قوتیں صف آرا نہ تھیں! مگر یہ کہنا حق ہے کہ آج پیلی پگڑی والوں کے پیچھے نہ وہ انصارالسلام کے پیلے وردی پوش ہیں اور نہ سفید پوش فاختاؤں کا کوئی لشکر؛ حقیقت یہ ہے کہ ان کے عقب میں استعمار و سامراجی قوتیں، جاگیردارانہ جبر، اور آمرانہ عناصر کھڑے ہیں۔ کل تک جو لوگ ہمارے اور آپ کے عید و رمضان کے چندوں پر پلتے تھے، آج اسلام آباد کے اربوں کے محلات میں جلوہ گر ہیں۔ کل تک پنیالہ میں ایک کمرے کے مکین تھے، اور آج موٹروے کے دونوں اطراف پچیس ہزار ایکڑ زمینوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ یہ دولت کہاں سے آئی؟ کیا یہ اسلام کی سوداگری کا ثمر نہیں؟ اگر کوئی خون بہائے تو ان کے ہاں وہ مجرم نہیں۔ اگر کوئی کمیشن کے سامنے جواب دہ ہو تو وہ مجرم نہیں۔ اگر جھوٹ بولے، خیانت کرے، علما کو ذلیل کرے—تب بھی وہ مجرم نہیں۔ مگر اگر کوئی سچ بولے، تو ہاں! وہ سب سے بڑا مجرم ہے۔ یاد کیجیے وہ دن جب مولانا فضل الرحمان نواز شریف کے اتحادی تھے۔ نواز نے ان سے کہا: ’’مولانا، میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ شریعت بل لاؤں گا۔‘‘ تو جواب آیا: ’’میاں صاحب، یہ چھوٹے بچوں کی باتیں ہیں۔ جہاں میری ذات پر قدغن آئے گی، وہاں اسلام کی سالمیت خطرے میں ہوگی۔‘‘ یہ ہے وہ تلخ حقیقت کہ فضل الرحمان نے ہمیشہ دین کو محض ایک کاروبار بنا کر پیش کیا۔ آج وہ چھٹی انگلی کے استعارے سے دوسروں کو کاٹنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ مگر یاد رکھیے، وہ دن دور نہیں جب انہی کا قومی شناختی کارڈ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔ کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آباؤ اجداد پاکستان کے نہیں، بلکہ افغانستان کے رہائشی تھے۔ آج وہی درانی اور فضل الرحمان، جو کل تک افغانستان کی سرزمین پر ازلی دشمن تھے، پاکستان میں جائدادوں کے ’’جوائنٹ وینچر‘‘ میں شراکت دار ہیں۔ یہ ہے اصل تصویر۔ یہ ہے وہ تلخ حقیقت جسے مولانا حسین احمد شیرانی نے بے نقاب کیا۔ #TruthVsFalsehood #ExposingHypocrisy #PoliticalMullahs #PowerAndCorruption #VoiceOfJustice
فضل الرحمان: دین کے سوداگر یا سیاست کے کھلاڑی؟ پروفیسر مولانا حسین احمد شیرانی کے تربیتی اجتماع سے تلخ حقیقتوں کا بے لاگ انکشاف ادھر جب پیلی پگڑی کے علمبردار نمودار ہوئے، اور ایک ہی جنبشِ قلم سے مولانا محمد خان شیرانی مدظلہ العالیہ کو ’’سیاسی‘‘ قرار دے کر خود کو ’’سیاسی‘‘ ٹھہرانے لگے، تو اس مضحکہ خیز دعوے پر بے ساختہ ہنسی آتی ہے۔ یہ لقب تو دراصل شیرانی ہی کے روحِ رواں اور ان کے رفقا نے انہیں بخشا تھا۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پیلی پگڑی والے ماضی میں ہمارے امیر رہے اور ان کی قیادت میں کچھ دن بسر بھی کیے، مگر آج انہی کے ریوڑ سے نکلے ایک ناپختہ زبان نوجوان—ان کا بیٹا اسعد—اسمبلی کے فلور پر یہ کہنے کی جسارت کرتا ہے کہ: “جب ہمارے صفوں میں باغی ابھرے تو ہم نے انہیں چھٹی انگلی سمجھ کر کاٹ ڈالا۔” وا حسرتا! قرآن مجید نے ایسے ہی لوگوں کو ’’عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ‘‘ قرار دیا ہے۔ کیا یہ افسوس ناک نہیں کہ ایسے نابکار افراد حق و صداقت کے علمبرداروں کو موردِ الزام ٹھہرائیں؟ مولانا محمد خان شیرانی کا جرم کیا ہے؟ ان کا گناہ صرف اور صرف سچ بولنا ہے۔ وہی سچ جس کی پاداش میں وہ آج نشانے پر ہیں۔ یہ وہ مردِ قلندر ہیں جنہوں نے روس و امریکہ کی افغان جنگ کو ’’معاشی و معدنیاتی مفادات کی جنگ‘‘ قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس خون ریزی کو ’’جہاد‘‘ کا نام دینا اور نوجوانوں کا لہو بہانا عین ظلم و زیادتی ہے۔ اُس وقت ان کے خلاف کون سی قوتیں صف آرا نہ تھیں! مگر یہ کہنا حق ہے کہ آج پیلی پگڑی والوں کے پیچھے نہ وہ انصارالسلام کے پیلے وردی پوش ہیں اور نہ سفید پوش فاختاؤں کا کوئی لشکر؛ حقیقت یہ ہے کہ ان کے عقب میں استعمار و سامراجی قوتیں، جاگیردارانہ جبر، اور آمرانہ عناصر کھڑے ہیں۔ کل تک جو لوگ ہمارے اور آپ کے عید و رمضان کے چندوں پر پلتے تھے، آج اسلام آباد کے اربوں کے محلات میں جلوہ گر ہیں۔ کل تک پنیالہ میں ایک کمرے کے مکین تھے، اور آج موٹروے کے دونوں اطراف پچیس ہزار ایکڑ زمینوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ یہ دولت کہاں سے آئی؟ کیا یہ اسلام کی سوداگری کا ثمر نہیں؟ اگر کوئی خون بہائے تو ان کے ہاں وہ مجرم نہیں۔ اگر کوئی کمیشن کے سامنے جواب دہ ہو تو وہ مجرم نہیں۔ اگر جھوٹ بولے، خیانت کرے، علما کو ذلیل کرے—تب بھی وہ مجرم نہیں۔ مگر اگر کوئی سچ بولے، تو ہاں! وہ سب سے بڑا مجرم ہے۔ یاد کیجیے وہ دن جب مولانا فضل الرحمان نواز شریف کے اتحادی تھے۔ نواز نے ان سے کہا: ’’مولانا، میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ شریعت بل لاؤں گا۔‘‘ تو جواب آیا: ’’میاں صاحب، یہ چھوٹے بچوں کی باتیں ہیں۔ جہاں میری ذات پر قدغن آئے گی، وہاں اسلام کی سالمیت خطرے میں ہوگی۔‘‘ یہ ہے وہ تلخ حقیقت کہ فضل الرحمان نے ہمیشہ دین کو محض ایک کاروبار بنا کر پیش کیا۔ آج وہ چھٹی انگلی کے استعارے سے دوسروں کو کاٹنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ مگر یاد رکھیے، وہ دن دور نہیں جب انہی کا قومی شناختی کارڈ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔ کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آباؤ اجداد پاکستان کے نہیں، بلکہ افغانستان کے رہائشی تھے۔ آج وہی درانی اور فضل الرحمان، جو کل تک افغانستان کی سرزمین پر ازلی دشمن تھے، پاکستان میں جائدادوں کے ’’جوائنٹ وینچر‘‘ میں شراکت دار ہیں۔ یہ ہے اصل تصویر۔ یہ ہے وہ تلخ حقیقت جسے مولانا حسین احمد شیرانی نے بے نقاب کیا۔ #TruthVsFalsehood #ExposingHypocrisy #PoliticalMullahs #PowerAndCorruption #VoiceOfJustice

About