@es_catracha: #Recuerdos 🔥#catracha #viral #cowgirl

🦋
🦋
Open In TikTok:
Region: US
Thursday 06 November 2025 10:55:24 GMT
377
46
2
0

Music

Download

Comments

starling.maradiag
Starling Maradiaga :
Bellísima 💯
2025-11-09 06:33:49
0
oscaraguilar5245
Oscar Aguilar :
❤️❤️❤️
2025-11-07 11:39:45
0
To see more videos from user @es_catracha, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

کیا حجاج بن یوسف نے قرآن میں زبر زیر لگائی تھی حجاج بن يوسف حافظ قرآن تھا  وہ تہجد کی ایک رکعت میں 10 سپاروں کی تلاوت کرتا تھا ، با جماعت نماز پڑھاتا تھا اور شراب و زنا سے دور بھاگتا تھا لیکن انتہائی ظالم تھا جب اس کی موت آئی تو انتہائی عبرتناک موت آئی حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ علیہ جو کے ایک تابعی بزرگ تھے ایک دن منبر پر بیٹھے ھوۓ یہ الفاظ ادا کیے کہ حجاج ایک ظالم شخص ھے ادھر جب حجاج کو پتہ چلا کہ آپ میرے بارے میں ایسا گمان کرتے ہیں تو آپکو دربار میں بلا لیا اور پوچھا۔ کیا تم نے میرے بارے میں ایسی باتیں بولی ہیں؟؟ تو آپ نے فرمایا ہاں بالکل تو ایک ظالم شخص ھے۔ یہ سن کر حجاج کا رنگ غصے سے سرخ ہو گیا اور آپ کے قتل کے احکامات جاری کر دیے۔ جب آپ کو قتل کیلیے دربار سے باہر لے کر جانے لگے تو آپ مسکرا دیے۔ حجاج کو ناگوار گزرا اسنے پوچھا کیوں مسکراتے ھو تو آپ نے جواب دیا تیری بے وقوفی پر اور جو اللہ تجھے ڈھیل دے رھا ھے اس پر مسکراتا ہوں۔ حجاج نے پھر حکم دیا کہ اسے میرے سامنے زبح کر دو جب خنجر گلے پر رکھا گیا تو آپ نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا اور یہ جملہ فرمایا اے اللہ میرا چہرہ تیری طرف ھے تیری رضا پر راضی ھوں یہ حجاج نہ موت کا مالک ھے نہ زندگی کا۔ جب حجاج نے یہ سنا تو بولا اسکا رخ قبلہ کی طرف سے پھیر دو جب قبلہ سے رخ پھیرا تو آپ نے فرمایا: یا اللہ رخ جدھر بھی هو تو هر جگہ موجود ھے. مشرق مغرب هر طرف تیری حکمرانی ھے۔ میری دعا ہے کہ میرا قتل اسكا أخرى ظلم ھو میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا۔ جب آپکی زبان سے یہ جملہ ادا ہوا اسکے ساتھ ھی آپکو قتل کر دیا گیا اور اتنا خون نکلا کہ دربار تر هو گیا ایک سمجھدار بندہ بولا کہ اتنا خون تب نکلتا ھے جب کوی خوشی خوشی مسکراتا هوا اللہ کی رضا پر راضی ھو جاتا ہے۔ حجاج بن یوسف کے نام سے سب واقف ہیں حجاج کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا ان علاقوں میں بیس سال تک حجاج کا عمل دخل رہا اس نے کوفے میں بیٹھ کر زبردست فتوحات حاصل کیں۔ اس کے دور میں مسلمان مجاہدین چین تک پہنچ گئے تھے، حجاج بن یوسف نے ہی قرآن پاک پر اعراب لگوائے، الله تعالی نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا حجاج حافظ قرآن تھا شراب نوشی اور بد کاری سے بچتا تھا. وہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا۔ مگر اسکی تمام اچھائیوں پر اسکی ایک برائی نے پردہ ڈال دیا تھا اور وہ برائی کیا تھی ؟
کیا حجاج بن یوسف نے قرآن میں زبر زیر لگائی تھی حجاج بن يوسف حافظ قرآن تھا وہ تہجد کی ایک رکعت میں 10 سپاروں کی تلاوت کرتا تھا ، با جماعت نماز پڑھاتا تھا اور شراب و زنا سے دور بھاگتا تھا لیکن انتہائی ظالم تھا جب اس کی موت آئی تو انتہائی عبرتناک موت آئی حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ علیہ جو کے ایک تابعی بزرگ تھے ایک دن منبر پر بیٹھے ھوۓ یہ الفاظ ادا کیے کہ حجاج ایک ظالم شخص ھے ادھر جب حجاج کو پتہ چلا کہ آپ میرے بارے میں ایسا گمان کرتے ہیں تو آپکو دربار میں بلا لیا اور پوچھا۔ کیا تم نے میرے بارے میں ایسی باتیں بولی ہیں؟؟ تو آپ نے فرمایا ہاں بالکل تو ایک ظالم شخص ھے۔ یہ سن کر حجاج کا رنگ غصے سے سرخ ہو گیا اور آپ کے قتل کے احکامات جاری کر دیے۔ جب آپ کو قتل کیلیے دربار سے باہر لے کر جانے لگے تو آپ مسکرا دیے۔ حجاج کو ناگوار گزرا اسنے پوچھا کیوں مسکراتے ھو تو آپ نے جواب دیا تیری بے وقوفی پر اور جو اللہ تجھے ڈھیل دے رھا ھے اس پر مسکراتا ہوں۔ حجاج نے پھر حکم دیا کہ اسے میرے سامنے زبح کر دو جب خنجر گلے پر رکھا گیا تو آپ نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا اور یہ جملہ فرمایا اے اللہ میرا چہرہ تیری طرف ھے تیری رضا پر راضی ھوں یہ حجاج نہ موت کا مالک ھے نہ زندگی کا۔ جب حجاج نے یہ سنا تو بولا اسکا رخ قبلہ کی طرف سے پھیر دو جب قبلہ سے رخ پھیرا تو آپ نے فرمایا: یا اللہ رخ جدھر بھی هو تو هر جگہ موجود ھے. مشرق مغرب هر طرف تیری حکمرانی ھے۔ میری دعا ہے کہ میرا قتل اسكا أخرى ظلم ھو میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا۔ جب آپکی زبان سے یہ جملہ ادا ہوا اسکے ساتھ ھی آپکو قتل کر دیا گیا اور اتنا خون نکلا کہ دربار تر هو گیا ایک سمجھدار بندہ بولا کہ اتنا خون تب نکلتا ھے جب کوی خوشی خوشی مسکراتا هوا اللہ کی رضا پر راضی ھو جاتا ہے۔ حجاج بن یوسف کے نام سے سب واقف ہیں حجاج کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا ان علاقوں میں بیس سال تک حجاج کا عمل دخل رہا اس نے کوفے میں بیٹھ کر زبردست فتوحات حاصل کیں۔ اس کے دور میں مسلمان مجاہدین چین تک پہنچ گئے تھے، حجاج بن یوسف نے ہی قرآن پاک پر اعراب لگوائے، الله تعالی نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا حجاج حافظ قرآن تھا شراب نوشی اور بد کاری سے بچتا تھا. وہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا۔ مگر اسکی تمام اچھائیوں پر اسکی ایک برائی نے پردہ ڈال دیا تھا اور وہ برائی کیا تھی ؟ " "ظلم حجاج بہت ظالم تھا، اس نے اپنی زندگی میں ایک خون خوار درندے کا روپ دھار رکھا تھا.. وہ اللہ کے بندوں اولیاء اور علماء کے خون سے ہولی کھیل رہا تھا۔ حجاج نے ایک لاکھ بیس بزار انسانوں کو قتل کیا ہے اس کے جیل خانوں میں ایک ایک دن میں اسی اسی ہزار قیدی ایک وقت میں ہوتے جن میں سے تیس ہزار عورتیں تھیں۔ اس نے جو آخری قتل کیا وہ عظیم تابعی اور زابد و پارسا انسان حضرت سعید بن جبير رضى الله عنہ کا قتل تھا۔ انہیں قتل کرنے کے بعد حجاج پر وحشت سوار ہو گئی تھی، وہ نفسیاتی مریض بن گیا تھا، حجاج جب بھی سوتا، حضرت سعید بن جبیر اس کے خواب میں آکر اسکا دامن پکڑ کر کہتے کہ اے دشمن خدا تو نے مجھے کیوں قتل کیا، میں نے تیرا کیا بگاڑا تھا.. ؟ جواب میں حجاج کہتا کہ مجھے اور سعید کو کیا ہو گیا ہے..؟ اس کے ساتھ حجاج کو وہ بیماری لگ گئی جسے زمہریری کہا جاتا ہے ، اس میں سخت سردی کلیجے سے اٹھ کر سارے جسم پر چھا جاتی تھی وہ کانپتا تھا آگ سے بھری انگیٹھیاں اس کے پاس لائی جاتی تھیں اور اس قدر قریب رکھ دی جاتی تھیں کہ اسکی کھال جل جاتی تھی مگر اسے احساس نہیں ہوتا تھا، حکیموں کو دکھانے پر انہوں نے بتایا کہ پیٹ میں سرطان ہے ایک طبیب نے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اسے دھاگے کے ساتھ باندھ کر حجاج کے حلق میں اتار دیا۔ تھوڑی دیر بعد دھاگے کو کھینچا تو اس گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ بہت عجیب نسل کے کیڑے چمٹے ھوئے تھے اور اتنی بدبو تھی جو پورے ایک مربع میل کے فاصلے پر پھیل گی درباری اٹھ کر بھاگ گئے حکیم بھی بھاگنے لگا حجاج بولا تو کدھر جاتا ھے علاج تو کر... حکیم بولا تیری بیماری زمینی نہیں آسمانی ھے۔ اللہ سے پناہ مانگ حجاج جب مادی تدبیروں سے مایوس ہو گیا تو اس نے حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کو بلوایا اور ان سے دعا کی درخواست کی۔ وہ حجاج کی حالت دیکھ کر رو پڑے اور فرمانے لگے میں نے تجھے منع کیا تھا کہ نیک بندوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا ان ... پر ظلم نہ کرنا مگر تو باز نہ آیا آج حجاج عبرت کا سبب بنا ہوا تھا وہ اندر باہر سے جل رہا تھا ، وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا تھا. حضرت سعید بن جبير رضی الله تعالی عنہ کی وفات کے چالیس دن بعد ہی حجاج کی موت ہوگئی

About